مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک؛ ویڈن کی پولیس کی جانب سے اسٹاک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے باہر قرآن مجید کی بے حرمتی کی دوبارہ اجازت صادر کرنے پر عراقی سیاسی جماعت حکمت ملی کے سربراہ سید عمار حکیم نے کہا ہے کہ سویڈش پولیس نے گستاخ فرد کو دوبارہ قرآن مجید کی بے حرمتی کی اجازت دے کر مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کی کوشش کی ہے۔
یاد رہے کہ پولیس نے اس گستاخ کو عراقی سفارت خانے کے باہر عراقی پرچم کو جلانے کی بھی اجازت دی ہے۔ حکمت ملی عراق نے کہا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر وسیع اعتراض اور ردعمل کے باوجود دوبارہ اس عمل کی اجازت دینا حیرت کا مقام ہے۔
سید عمار حکیم نے سویڈن کی جماعتوں سے اپیل کی کہ مذہبی عقائد اور مقدسات کی توہین کا راستہ روکیں۔
انہوں نے کہا کہ بعض شدت پسند تنظیمیں آزادی بیان کے نام سے غلط استفادہ کرتے ہوئے اسلام کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کررہی ہیں۔
یاد رہے کہ بغداد میں عوام نے جمعرات کی صبح سویڈن کے سفارت خانے کو آگ لگادی۔ گذشتہ ایک مہینے کے اندر قرآن کی بے حرمتی کے خلاف بغداد میں احتجاج کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔
سویڈن میں گزشتہ مہینے قرآن مجید کی توہین کرنے والے ملعون سلوان مومیکا نے دوبارہ پولیس کو درخواست دی ہے کہ اسٹاک ہوم میں مرکزی مسجد کے سامنے جمعرات کی سہ پہر قرآن مجید کو دوبارہ نذر آتش کرے گا۔
پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ درخواست کی منظوری قرآن کی بے حرمتی کے لئے نہیں بلکہ آزادی بیان کے تحت احتجاج اور اجتماع کی اجازت صادر کی گئی ہے۔ سویڈن پولیس کے سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ احتجاج کی اجازت کا مطلب یہ نہیں کہ بے حرمتی کے واقعے سے اتفاق کیا گیا ہے۔
دراین اثناء عراق سے موصولہ اطلاعات کے مطابق سویڈن نے تا حکم ثانی اپنا سفارت خانہ بند کردیا ہے۔
سویڈن نے بغداد میں سفارت خانے پر حملے پر عراقی سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کر کے احتجاج کیا ہے۔ سویڈش وزیر خارجہ نے بغداد میں سفارت خانے پر حملہ آور نذر آتش کرنے کے واقعے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عراقی حکام سفارت خانے کی حفاظت میں ناکام رہے ہیں۔
سویڈش پولیس کی جانب سے قرآن مجید کی دوبارہ بے حرمتی کی اجازت دینے سے عراقی حکومت نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر واقعہ دوبارہ تکرار ہوا تو بغداد اسٹاک ہوم کے ساتھ تعلقات منقطع کردے گا۔
بغداد میں وزیر اعظم السودانی کی قیادت میں ہنگامی اجلاس میں سیکورٹی اداروں کے اعلی حکام نے بھی شرکت کی جس میں سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی اور بغداد میں پیش آنے والے واقعے کے بارے میں گفتگو کی گئی۔
آپ کا تبصرہ